ایک کرسی کی آب بیتی
!
میں ایک کرسی ہوں مجھے ایک بڑھائی نے بڑی محنت سے تراش تراش کر بنایا پھر مجھے مہرون رنگ میں رنگ دیا گیا. اب
میری خوبصورتی واضح ہو رہی تھی. ایک دن ایک آدمی آیا. اُس نے مجھے خریدا اور اپنے ساتھ لے آیا. جب میں یہاں الئی گئی
تو مجھے پتا چالکہ میں ایک سکول میں ہوں. اس کے بعد مجھے آٹھویں جماعت کے کمرے میں رکھ دیا. مجھ پر روز ایک اچھا
اور صاف ستھرا طالب علم بیٹھا کرتا تھا. ایک دن ایک شرارتی طالبعلم نے مجھ پر بیٹھنے کی ضد کی مگر اچھے طالبعلم نے
منع کر دیا. دوسرے دن اُس شرارتی طالبعلم نے مجھے مارمار کر توڑ دیا. ایک مالزم نے مجھے وہاں سے اُٹھا کر سٹور روم
میں رکھ دیا. میں یہاں پر کب سے پڑی ہوں. ہو سکتا ہے کسی کو مجھ پر رحم آ جائے اور وہ مجھے دوبارہ زندگی دلوا دے یا
پھر میں صدیوں تک ادھر ہی پڑی رہوں
گورنمنٹ گرلز ہائی سکول چک نمبر 75 ٹی ڈی اے (لیہ)