395804-dolphin-1443719733-175-640x480

 دوستو آج میں آپ کو ڈولفن مچھلی کے بارے میں چند معلومات فراہم کرتی ہوں۔ یہ انسان دوست مچھلی ہے۔ اور انسانوں کی بہت اچھی دوست ہے۔ ایک سائنسدان ارسطو نے ایک ڈولفن کا ذکر کیا ہے ۔جو ایک ندی میں رہتی تھی۔ وہ ایک بچے سے بہت مانوس تھی۔ اور اس کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔ بچوں کو اپنی پیٹھ پر بٹھا کر ساحل کے قریب لہروں کی سیر کراتی تھی۔ یہ ڈولفن ڈوبنے والوں کو بچاتی تھی ۔سمندر کے کنارے آنے والے لوگوں نے اس کا نام  اوپو جیک رکھا تھا۔ وہ اس نام سے ڈولفن کو آواز دیتے تھے تو یہ مچھلی خوشی کا اظہار کرتی ہوئی ان کے پاس آ جاتی  تھی۔ اور  اتنی سمجھدار تھی کہ جب کوئی بچہ اس کی پیٹھ پر بیٹھ کر  لہروں کی سیر کرتا تو یہ   مچھلی  غوطہ نہیں  لگاتی تھی اسے پتہ تھا کہ   غوطہ لگانے سے بچہ سمندر میں ڈوب جائے گا۔ ڈولفن کے دماغ کا وزن 3.7 پونڈز  ہوتا ہے۔ جب کہ  عام آدمی کے دماغ کا وزن 3.2 پونڈز  ہوتا ہے۔انسانی جسم اور دماغ کا تناسب اور ڈولفن کے جسم اور دماغ کا تناسب تقریبا برابر ہے۔ ڈولفن انسان کی طرح خاندانی زندگی بسر کرتی ہے ۔ اور اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہے۔جاپان کے ایک ماہر کا خیال ہے کہ اگر ڈولفن زمین پر زندہ رہ سکتی تو کتے سے زیادہ انسان کی وفادار ہوتی۔

نا م طالبہ۔  عمبرین بی بی

جماعت۔ ششم

گورنمنٹ گرلز ہائی سکول سمرا نشیب شمالی لیہ

EMIS: 32230137


دو بھنیں

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی گاؤں میں دو بہنیں رہتی تھیں۔بڑی بہن کو کام کرنا اچھا لگتا تھا جبکہ چھوٹی بہن بہن کو پڑھنے کا شوق تھا ۔بڑی بہن نے چھوٹی بہن سے پوچھا کہ تم گھر میں کام کیوں نہیں کرتی چھوٹی بہن نے جواب دیا  کہ مجھے پڑھ لکھ کر نوکری کرنے کا شوق ہے اس نے اپنی بھن سے وعدہ کیا کہ وہ پڑھ لکھ کر آپ کا ہاتھ بٹائے گی ۔بڑی بہن کپڑے سلائی کر کے اور کھیتوں میں کام کر کے اپنی بہن کے پڑھنے کی ضرورتوں کو پورا کرتی اور اللہ سے دعا کرتی کہ میری بہن کی مرادیں پوری کریں۔آخر کا ر بڑی بہن کی دعائیں اور چھوٹی بہن کی محنت رنگ لائی اور اس کی نوکری لگ گئی ۔بے شک اللہ تعالیٰ محنت کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔بڑی بہن نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اللہ تعالیٰنے اس کی دعائیں پوری کیں ۔چھو ٹی بہن نے اپنی سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا۔

زوہا المٰعیل  جماعت ہفتم

گورنمنٹ گرلز ہائی سکول چک نمبر 149 بی  ٹی ڈی اے ،لطیف ماڈل فارم (لیہ)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *