آج آپ کو تفصیل سے بتاتے ہیں کہ شوگر والوں کو کیا کیا کھانا چاہیے اور کیا نہیں

شوگر (ذیابیطس) ایک ایسا مرض ہے جس میں خون میں شوگر کی سطح غیر معمولی حد تک بڑھ جاتی ہے۔ اس بیماری کے انتظام میں خوراک کا کردار بہت اہم ہے۔ شوگر کے مریضوں کو مناسب غذا منتخب کرنے میں احتیاط برتنی چاہیے تاکہ شوگر کی سطح قابو میں رہے۔ یہاں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ شوگر کے مریضوں کو کیا کھانا چاہیے اور کیا نہیں:

کیا کھانا چاہیے:

  1. سبزیاں:
    • سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک، میتھی، اور سلاد کی سبزیاں۔
    • گہرے رنگ کی سبزیاں جیسے بروکلی، شلجم، اور گاجر۔
  2. پھل:
    • کم شوگر والے پھل جیسے سیب، ناشپاتی، اور بیر۔
    • پھلوں کا استعمال محدود مقدار میں کریں اور شوگر کی سطح کو چیک کرتے رہیں۔
  3. پروٹین:
    • کم چربی والے گوشت جیسے چکن، مچھلی، اور انڈے۔
    • دالیں، پھلیاں، اور گری دار میوے جیسے بادام اور پستے۔
  4. گندم اور اناج:
    • مکمل دانے والے اناج جیسے براؤن چاول، جو، اور مکمل گندم کی روٹی۔
    • فائبر کی زیادہ مقدار والے اناج، جیسے اوٹس۔
  5. چربی:
    • صحت مند چربی جیسے زیتون کا تیل، ایووکاڈو، اور ناریل کا تیل۔
    • انٹرنل چربی سے پرہیز کریں۔
  6. دہی اور دودھ:
    • بغیر چربی یا کم چربی والا دودھ اور دہی۔
    • زیادہ شکر والے دہی سے پرہیز کریں۔

کیا نہیں کھانا چاہیے:

  1. شوگر اور مٹھائیاں:
    • کیک، پیسٹری، اور مٹھائیوں میں زیادہ شوگر ہوتی ہے۔
    • میٹھے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس اور پھلوں کے رس۔
  2. خامی کاربوہائیڈریٹس:
    • سفید روٹی، سفید چاول، اور بیکڈ مصنوعات جو خالص آٹے سے بنی ہوں۔
  3. چربی اور تیل:
    • زیادہ چکنائی والی خوراک جیسے فاسٹ فوڈ، فرائیڈ فوڈز، اور چکنائی سے بھرپور گوشت۔
  4. پھلوں کے جوس:
    • فروٹ جوس میں شوگر کی زیادہ مقدار ہو سکتی ہے، اس لئے پورے پھل کھانا بہتر ہے۔
  5. نمکین اور پروسیسڈ فوڈز:
    • پروسیسڈ خوراک جیسے تیار شدہ سوپ، اور نمکین اسنیکس۔
  6. شراب:
    • شراب کی زیادہ مقدار شوگر کی سطح میں اتار چڑھاؤ پیدا کر سکتی ہے۔

اضافی مشورے:

  • پانی کا استعمال: روزانہ کافی مقدار میں پانی پیئیں۔
  • کھانے کا شیڈول: کھانا باقاعدہ وقفے پر کھائیں اور کھانے کے حجم کو کنٹرول میں رکھیں۔
  • جسمانی سرگرمی: باقاعدگی سے ورزش کریں، جو کہ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہے۔

خوراک میں تبدیلیاں کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر یا ڈائیٹیشن سے مشورہ کرنا بہتر ہوتا ہے تاکہ آپ کی مخصوص صحت کی حالت کے مطابق صحیح رہنمائی مل سکے۔