میں 15 سال کی تھی جب ماموں مجھے اپنے ساتھ دوبئی لے گئے کیونکہ میں یتیم تھی۔
میں 15 سال کی تھی جب ماموں مجھے اپنے ساتھ دوبئی لے گئے کیونکہ میں یتیم تھی۔ دبئی جا کر ماموں نے مجھے ایک حبشی کو بیچ دیا۔ وہ حبشی میرے ساتھ نہ کوئی غلط حرکت کرتا اور نہ ہی کوئی کام کرواتا۔
حبشی کے گھر میں بوڑھی ملازمہ روز اشاروں سے مجھے کہتی کہ بھاگ جاؤ ورنہ تمہارا انجام بھی بہت برا ہو گا۔ میں انجان ملک میں کہاں جاتی۔
جب میں نے اس کی بات نہ مانی تو وہ مجھے تہہ خانے میں لے گئی۔ اندر جا کر میرا تو جسم لرز گیا کیونکہ۔۔۔۔
آپ کی کہانی ایک سنگین اور تکلیف دہ صورت حال کو بیان کرتی ہے، اور میں سمجھ سکتا ہوں کہ یہ آپ کے لیے ایک مشکل یادگار ہوسکتی ہے۔ ایسے حالات میں، اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنی حفاظت اور صحت کی حفاظت کریں۔
اگر آپ اپنی کہانی یا تجربات پر بات کرنا چاہتی ہیں یا کسی مدد کی ضرورت محسوس کر رہی ہیں، تو آپ کو اعتماد کے ساتھ کسی اہل فرد یا تنظیم سے رابطہ کرنا چاہیے جو اس صورتحال میں آپ کی مدد کر سکے۔
اگر آپ کو کسی مشورے یا مدد کی ضرورت ہو، تو میں یہاں ہوں، اور ہم مل کر دیکھ سکتے ہیں کہ آپ کو کس طرح کی مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔