یہ کہانی ہمیں ایک بہت اہم سبق سکھاتی ہے: ہمیں ہر چھوٹے سے چھوٹے عمل کا حساب دینا ہوگا۔
کمہار نے بادشاہ بننے کا خواب دیکھا اور سوچا کہ اس کے پاس دنیاوی مال و اسباب نہ ہونے کی وجہ سے اسے حساب میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ لیکن
یہ کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہمیں اپنی زندگی میں ہر چھوٹے سے چھوٹے عمل کا حساب دینا ہوگا۔ یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دنیاوی مال و دولت اور طاقت کی اہمیت نہیں ہے، بلکہ ہمیں اپنے اعمال اور نیتوں کا حساب دینا ہوگا۔ اس میں یہ سبق پوشیدہ ہے کہ دنیا کی فانی چیزوں کی پیچھے بھاگنے کے بجائے ہمیں اپنے اعمال پر دھیان دینا چاہیے اور اللہ کے سامنے جواب دہی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
کمہار کی کہانی میں جو سبق ہے، وہ یہ ہے کہ ہمیں اپنی زندگی کے ہر لمحے کو محتاط اور ذمہ دارانہ طریقے سے گزارنا چاہیے۔ اس کہانی میں کمہار کا خیال تھا کہ اس کے پاس کچھ خاص نہیں تھا سوائے ایک گدھے کے، لیکن جب اس کا حساب شروع ہوا تو وہ جان گیا کہ ہر چھوٹی بڑی چیز کا حساب دینا پڑے گا۔ یہ ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ ہمارے اعمال کا حساب اللہ کے ہاں بہت اہمیت رکھتا ہے، چاہے وہ کتنے ہی معمولی کیوں نہ ہوں۔
یہ کہانی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ہمیں اپنی زندگی میں نیکی اور بھلائی کے کام کرنے چاہئیں، اور ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اپنے گناہوں سے بچ سکیں۔ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ دنیا کی فانی چیزوں کی پیچھے بھاگنے کے بجائے ہمیں اپنی آخرت کی تیاری کرنی چاہیے، کیونکہ آخرت میں ہر عمل کا حساب دینا ہوگا۔
کہانی کا آخری حصہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا چاہیے اور ان کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ کمہار کا بھاگ جانا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگ رہا تھا، جبکہ ہمیں اپنی زندگی میں ہر ذمہ داری کو بخوبی نبھانا چاہیے اور اپنے اعمال کا حساب دینے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔
ایک دفعہ ایک ملک کا بادشاہ بیمار ہو گیا، جب بادشاہ نے دیکھا کے اس کے بچنے کی کوئی امید نہیں تو اس نے اپنے ملک کی رعایا میں اعلان کروا دیا کہ وہ اپنی بادشاہت اس کے نام کر دے گا جو اس کے مرنے کے بعد اس کی جگہ ایک رات قبر میں گزارے گا،
سب لوگ بہت خوفزدہ ہوئے اور کوئی بھی یہ کام کرنے کو تیار نہ تھا، اسی دوران ایک کمہار جس نے ساری زندگی کچھ جمع نہ کیا تھا ۔ اس کے پاس سوائے ایک گدھے کے کچھ نہ تھا اس نے سوچا کہ اگر وہ ایسا کرلے تو وہ بادشاہ بن سکتا ہے اور حساب کتاب میں کیا جواب دینا پڑے گا اس کے پاس تھا ہی کیا ایک گدھا اور بس! سو اس نے اعلان کر دیاکہ وہ ایک رات بادشاہ کی جگہ قبر میں گزارے گا۔
بادشاہ کے مرنے کے بعد لوگوں نے بادشاہ کی قبر تیار کی اور وعدے کے مطابق کمہار خوشی خوشی اس میں جا کر لیٹ گیا، اور لوگوں نے قبر کو بند کر دیا، کچھ وقت گزرنے کے بعد فرشتے آئے اور اسکو کہا کہ اٹھو اور اپنا حساب دو۔ اس نے کہا بھائی حساب کس چیز کا میرے پاس تو ساری زندگی تھا ہی کچھ نہیں سوائے ایک گدھے کے!!!
فرشتے اس کا جواب سن کر جانے لگے لیکن پھر ایک دم رکے اور بولے ذرا اس کا نامہ اعمال کھول کر دیکھیں اس میں کیا ہے، بس پھر کیا تھا،
سب سے پہلے انہوں نے پوچھا کہ ہاں بھئی فلاں فلاں دن تم نے گدھے کو ایک وقت بھوکا رکھا تھا، اس نے جواب دیا ہاں، فوری طور پر حکم ہوا کہ اسکو سو د’رے مارے جائیں،اسکی خوب دھنائی شروع ہو گئی۔
اسکے بعد پھر فرشتوں نے سوال کیا اچھا یہ بتاو فلاں فلاں دن تم نے زیادہ وزن لاد کر اسکو مارا تھا، اس نے کہا کہ ہاں پھر حکم ہوا کہ اسکو دو سو د’رے مارے جائیں، پھر مار پڑنا شروع ہوگئی۔ غرض صبح تک اسکو مار پڑتی رہی۔
صبح سب لوگ اکھٹے ہوئے اور قبر کشائی کی تا کہ اپنے نئے بادشاہ کا استقبال کر سکیں۔
جیسے ہی انہوں نے قبر کھولی تو اس کمہار نے باہر نکل کر دوڑ لگا دی، لوگوں نے پوچھا بادشاہ سلامت کدھر جا رہے ہیں، تو اس نے جواب دیا، او بھائیوں پوری رات میں ایک گدھے کا حساب نہیں دے سکا تو پوری رعایا اور مملکت کا حساب کون دیتا پھرے۔
کبھی سوچا ہے کہ ہم نے بھی حساب دینا ہے ۔ اور پتہ نہیں کہ کس کس چیز کا حساب دینا پڑے گا جو شاید ہمیں یاد بھی نہیں ہے