ایک امیر آدمی نے بیوہ سے کہا تمہارے بچوں کے لیے میں پیسے دو نگا اگر روزانہ رات کو تم آدھے گھنٹے کے لیے میرے پاس آؤ
امیر آدمی خوبصورت بیوہ کے ساتھ رات کو کیا کرتا تھا جاننے کیلے پورا ارٹیکل پڑھیں
مجھے اپنی بچین سی پیار تھا اور میری انہیں کے لئے سب کڈھنا منظور تھا؟ میری عمر ابھی اتنی زیادہ نہیں ہوئی تھی، میں ابھی جوان تھی، لیکن وقت نے میری امیدیں توڑ دیتیں تھیں؟
حب میرا شوہر مر گیا تو میرے 4 بچے تھے۔
ان کو پالنے کے لئے میں نے بہت محنت کی لیکن میں اپنے بچوں کا پیٹ نہیں پال سکی اور میں ابھی جوان ہی تھی۔ محلے کا ایک امیر مرد کہتا تمہارے بچوں کے لیے میں پیسے دو نگا اگر روزانہ رات کو تم آدھے گھنٹے کے لیے میرے پاس آؤ۔ مجبور ہر کر میں نے کچھ دن بعد اُس کی بات مان لی اور جب میں رات کو اس کے گھر گئی تو ایک ایسار از میرے سامنے۔۔۔۔
مجھے اپنی بچین سی پیار تھا اور میری انہیں کے لئے سب کڈھنا منظور تھا؟ میری عمر ابھی اتنی زیادہ نہیں ہوئی تھی، میں ابھی جوان تھی، لیکن وقت نے میری امیدیں توڑ دیتیں تھیں؟
ایک دن محلے کا ایک امیر مرد میرے پاس آیا اور کہا کہ تم اپنے بچوں کی بہتری کیلئے میری مدد لینا چاہوگی؟ میں نے معصومیت سے اس سوال کا جواب دیا، لیکن اسکے اگلے جملے نے مجھے دیجھ کر رکھ دیا؟
”میں تمہارے بچوں کی مدد کروں گا، لیکن مجھے روزانہ ايک رات تمہارے ساتھ گزارنی ہوگی“؟
میری روح تھرا اور مجھے بات سمجنے میں دیر نہیں لگی کہ اس مرد کا ارادہ کیا ہے؟ میں نے انکار کر دیا اور اپنی بچوں کی طرف دیکھا، لیکن معاملات بدتر کی طرف جا رہے تھے؟
دوسری طرف وقت کا دور مزید مشکل اور مشکل ہو رہا تھا؟ اخر ایک رات میں نے اس امیر مرد کی بات مان لی اور اس کے گھر چلی گئی۔
لیکن جب میں وہاں پہنچی، تو مجھے ایسا راز ملا جو میرے سامنے ایک بہت عجیب تھا؟ اس کے گھر میں ماضی کی ایسی خوفناک باتیں چپی ہوئیں تھیں جو میری زندگی میں مزید تباہی لا سکتی تھی؟
اگر اپ اس کے آگے کی کہانی سننا چاہتے ہیں تو مزید تفصیلات میں بتائیں، تاکہ میں اس داستان کو اور زیادہ تفصیل سے تیار کر سکوں؟
———————————————-
یہ ایک دل دہلا دینے والی کہانی ہے، جس میں انسانی مجبوری، قربانی، اور ایک راز کے پردے کو نمایاں کیا جائے گا۔ اس تفصیلی کہانی میں، مرکزی کردار کے جذبات، زندگی کے نشیب و فراز، اور ایک ایسا انکشاف شامل ہو گا جو قارئین کو چونکا دے گا۔
کہانی کا آغاز:
میرے شوہر کا انتقال اچانک ہوا۔ وہ ایک عام مزدور تھے، لیکن اُن کی محنت سے ہمارا گھر چلتا تھا۔ ان کے جانے کے بعد، میں نے خود کو ایک تاریک گلی میں پایا، جہاں نہ کوئی روشنی تھی نہ امید۔ میرے چار بچے میرے سامنے بھوکے بیٹھے ہوتے، اور میں خود کو بے بس محسوس کرتی تھی۔
زندگی کے اس موڑ پر، محلے کے ایک امیر آدمی، مسٹر شاہد، نے مجھ سے رابطہ کیا۔ وہ نہایت شاندار زندگی گزارتا تھا اور ہمیشہ مہنگی گاڑیوں میں نظر آتا تھا۔ ایک دن اس نے مجھے اپنے گھر بلایا اور پیشکش کی: “تمہارے بچوں کی ہر ضرورت پوری ہوگی، لیکن ایک شرط ہے۔ تمہیں روزانہ رات کو آدھے گھنٹے کے لیے میرے پاس آنا ہوگا۔”
کہانی کا دوسرا حصہ:
یہ پیشکش میرے لیے کڑوی گولی کی طرح تھی۔ میں نے بہت دن سوچا اور اپنے بچوں کی طرف دیکھ کر فیصلہ کیا کہ اگر یہ راستہ میرے بچوں کو بھوک سے بچا سکتا ہے تو شاید یہ قربانی دینے کے قابل ہو۔
جب میں پہلی بار رات کو مسٹر شاہد کے گھر گئی، تو دل خوف سے دھڑک رہا تھا۔ اُس کا گھر ایک شاندار محل کی طرح تھا، لیکن اندر ایک عجیب سی خاموشی تھی۔ وہ مجھے ایک بڑے کمرے میں لے گیا، جہاں دیواریں پرانی تصاویر سے بھری ہوئی تھیں۔ ان تصاویر میں ایک نوجوان لڑکی کی مسکراتی ہوئی تصاویر نمایاں تھیں۔
شاہد نے کہا، “تمہیں یہ سب عجیب لگ رہا ہوگا، لیکن یہ کمرہ میرے دل کے قریب ہے۔” پھر اس نے ایک راز ظاہر کیا: وہ لڑکی اس کی پہلی بیوی تھی، جو کئی سال پہلے غائب ہو گئی تھی، اور وہ اسے آج تک تلاش کر رہا تھا۔
کہانی کا کلائمیکس:
کچھ دنوں کے بعد، میں نے اس کے گھر کے کچھ عجیب و غریب پہلوؤں پر غور کیا۔ ایک دن میں نے اس کمرے میں ایک پرانا ڈائری دیکھی۔ اُس ڈائری میں کچھ ایسی باتیں لکھی تھیں جو مجھے حیران کر گئیں۔ شاہد کی بیوی کی گمشدگی کے پیچھے ایک پراسرار کہانی چھپی تھی، جس میں کچھ اشارے یہ بتاتے تھے کہ وہ کبھی گھر سے گئی ہی نہیں تھی۔
شاہد نے میرے ساتھ عجیب رویہ اپنانا شروع کیا، اور مجھے شک ہونے لگا کہ وہ کچھ چھپا رہا ہے۔ ایک رات جب میں اُس کمرے میں تنہا تھی، تو مجھے ایک خفیہ دروازہ نظر آیا۔ میں نے دروازہ کھولا تو نیچے ایک تہہ خانہ تھا۔ وہاں ایک الماری میں ایک چھوٹا باکس رکھا ہوا تھا، جس میں اُس کی بیوی کی چیزیں تھیں۔ اُن چیزوں میں ایک خون آلود کپڑا بھی تھا۔
کہانی کا اختتام:
میری تفتیش نے مجھے سچائی کے قریب کر دیا۔ شاہد کی بیوی کو قتل کیا گیا تھا، اور یہ راز چھپانے کے لیے وہ ہر ممکن کوشش کر رہا تھا۔ جب میں نے شاہد کا سامنا کیا تو وہ غصے میں آ گیا اور میرے بچوں کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دی۔ لیکن میں نے ہمت دکھائی اور پولیس کو اطلاع دی۔
شاہد گرفتار ہوا، اور وہ تمام کہانیاں جو اس نے مجھے سنائی تھیں، ایک جھوٹ ثابت ہوئیں۔ میں نے اپنی عزت اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے یہ قدم اٹھایا اور آخرکار ہمیں انصاف ملا۔
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی کتنی بھی مشکل ہو، سچائی اور ہمت ہمیشہ فتح یاب ہوتے ہیں۔