رنگ رلیاں منانے کے بعد زندگی کا بڑا سبق
کبھی بھی عورتوں کے ساتھ کھیلنا یا انہیں تنگ کرنا صحیح نہیں ہوتا
“میں سات بہنوں کا بھائی تھا۔ بہنوں کی شادی کرتے کرتے شادی کی عمر گزر گئی تھی۔ اب بس عورتوں کو تنگ کرنے کا ہی شوق تھا۔ اس لیے دبئی چلا گیا جہاں کئی راتیں کلب میں گزارتا۔ لیکن ایک دفعہ کسی کام سے عراق جانا پڑا تو وہاں کلب نہیں تھے اور عادت سے مجبور میں تنگ آچکا تھا۔ اس لیے میں نے وہاں ایک دوست سے بول کر ایک لڑکی کا کہا لیکن دوست نے کہا کہ یہاں تمہارا نکاح کرنا ضروری ہے۔ میں بھی مان گیا کہ چلو جاتے وقت طلاق دیتا جاؤں گا۔ اس لیے میں نے نکاح کر لیا لیکن جب کمرے میں بیوی کے پاس گیا تو روح کانپ گئی کیونکہ وہ تو میری بہن تھی۔
جب مجھے عراق جانا پڑا، تو میں نے سوچا کہ یہاں بھی اپنی عادتوں کے مطابق وقت گزاروں گا۔ لیکن جب دوست نے کہا کہ عراق میں کلب نہیں ہوتے اور اگر کوئی عورت چاہیے تو نکاح کرنا ضروری ہے، تو مجھے حیرت ہوئی۔ میں نے سوچا کہ چند دن کی بات ہے، نکاح کر لیتا ہوں اور جاتے وقت طلاق دے دوں گا۔ دوست نے جلدی سے نکاح کا بندوبست کیا اور میں نے ایک لڑکی سے نکاح کر لیا۔
نکاح کے بعد جب میں کمرے میں گیا اور اپنی بیوی کا پردہ اٹھایا، تو میرے ہوش اڑ گئے۔ وہ تو میری اپنی بہن تھی جسے میں نے برسوں پہلے گم کر دیا تھا۔ اس کے چہرے کو دیکھ کر میری روح کانپ گئی۔ وہ بھی مجھے دیکھ کر حیران رہ گئی۔ ہم دونوں کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔
ہم نے ساری رات ایک دوسرے کی کہانیاں سنائیں۔ اس نے بتایا کہ کیسے وہ بچپن میں اغوا ہو گئی تھی اور کیسے اسے یہاں لایا گیا۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میں کیا کروں۔ ایک طرف میری بہن تھی، دوسری طرف میرے گناہوں کا بوجھ۔
صبح ہوتے ہی میں نے اپنی بہن کو لے کر اپنے دوست کے پاس گیا اور اسے سب کچھ بتایا۔ میرے دوست نے ہماری مدد کی اور ہم نے قانونی طریقے سے طلاق لے لی۔ پھر میں نے اپنی بہن کو اپنے ساتھ واپس لے جانے کا فیصلہ کیا۔
جب ہم اپنے گھر پہنچے تو میرے والدین اور بہنیں ہماری واپسی پر بہت خوش ہوئے۔ میں نے اپنی بہن کو دوبارہ پانے کے بعد اپنی زندگی کو بدلنے کا عہد کیا۔ اب میں نے اپنی بہنوں کے ساتھ مل کر ایک نئے سرے سے زندگی کی شروعات کی اور اپنی پرانی عادتوں کو ترک کر دیا۔
یہ واقعہ میری زندگی کا ایک بہت بڑا سبق تھا کہ کبھی بھی عورتوں کے ساتھ کھیلنا یا انہیں تنگ کرنا صحیح نہیں ہوتا۔ میں نے اپنی غلطیوں سے سیکھا اور ایک بہتر انسان بننے کی کوشش کی۔”