میں فوراً سمجھ گئی کہ وہ مجھے کسی خطرناک منصوبے میں قربانی کا بکرا بنانے والا ہے
وہ مجھ پر غصہ کرتا کہ میں جان بوجھ کر اس کے آتے ہی سو جاتی ہوں
جیسے ہی میرا شوہر کمرے میں آیا، میں نے ناک میں روئی گھسا کر سونے کا ناٹک کیا تاکہ پرفیوم کی خوشبو کا اثر مجھ پر نہ ہو۔ وہ بے خبر تھا کہ میں جاگ رہی ہوں۔ میں نے آنکھیں بند کیے ہوئے، اس کی حرکات پر گہری نظر رکھی۔
شادی کے بعد ہر رات میرے شوہر کا ایسا رویہ تھا جو مجھے الجھن میں ڈال رہا تھا۔ وہ ایک عجیب سی خوشبو والا پرفیوم لگا کر کمرے میں آتا تھا، جسے سونگھتے ہی میری آنکھیں بند ہونے لگتیں، اور جب صبح جاگتی تو میرے پاؤں پر سوجن ہوتی۔ جب بھی یہ بات میں نے اپنے شوہر سے کی، وہ مجھ پر غصہ کرنے لگتا اور الٹا الزام لگاتا کہ میں جان بوجھ کر اس کے آتے ہی سو جاتی ہوں۔ چند دن تو یہ سب نظرانداز کیا، لیکن پھر میرا شک بڑھنے لگا۔
میں نے فیصلہ کیا کہ حقیقت جاننی ہوگی۔ ایک رات میں نے ناک میں روئی کے ٹکڑے لگا کر سونے کا ڈرامہ کیا، تاکہ وہ سمجھ لے کہ میں بے خبر سو رہی ہوں۔ وہ رات، ایک عجیب موڑ لے کر آئی۔
میرے شوہر نے معمول کے مطابق پرفیوم لگایا اور کمرے میں داخل ہوا۔ لیکن اس بار، چونکہ میں “سو رہی” تھی، میں ہوشیاری سے ہر حرکت محسوس کر رہی تھی۔ وہ میرے قریب آیا، میرے پاؤں کو غور سے دیکھنے لگا، اور پھر اپنی جیب سے ایک سرنج نکالی۔ میرا دل دھڑکنے لگا، لیکن میں ہلنے جلنے سے قاصر تھی، کیونکہ سچ جاننا ضروری تھا۔
اس نے میرے پاؤں میں انجکشن لگایا اور کچھ دیر تک میرے سوجے ہوئے پاؤں کو دباتا رہا۔ میں نے محسوس کیا کہ وہ کسی زہریلے مواد کا استعمال کر رہا تھا جو میری رگوں میں سوجن پیدا کر رہا تھا۔ لیکن کیوں؟
جب وہ باہر گیا، میں نے جلدی سے اپنی جگہ بدلی اور اسے دیکھنے کے لیے دروازے کی درز سے جھانکا۔ وہ کسی سے فون پر بات کر رہا تھا۔ اس کی باتوں سے پتہ چلا کہ وہ کسی قسم کی پراسرار رسومات کر رہا تھا، اور اس کے لیے میری حالت ایسی بنانا ضروری تھا کہ میں بے خبر رہوں۔
میں فوراً سمجھ گئی کہ وہ مجھے کسی خطرناک منصوبے میں قربانی کا بکرا بنانے والا ہے۔ اگلی صبح، میں نے خاموشی سے تمام شواہد جمع کیے—اس کا پرفیوم، سرنج، اور دیگر چیزیں۔ پھر میں نے اپنے والدین کو اعتماد میں لے کر پولیس کو اطلاع دی۔
جب پولیس نے چھاپہ مارا، تو اس کے گودام سے عجیب قسم کے آلات اور مواد برآمد ہوا جو کسی کالے جادو کے استعمال میں آ سکتا تھا۔ وہ انکشاف ہوا کہ وہ نہ صرف میرے ساتھ یہ سب کر رہا تھا بلکہ اس نے کئی اور خواتین کو بھی ایسے ہی نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی۔
آج، میں اس کے چنگل سے آزاد ہوں اور اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرتی ہوں۔ اس واقعے نے مجھے یہ سکھایا کہ اپنی حفاظت کے لیے ہمت اور ہوشیاری سب سے بڑی طاقت ہیں۔
—————————————————————————-
آخر کار، حقیقت جاننے کے لیے میں نے ایک رات ایک منصوبہ بنایا۔ جیسے ہی میرا شوہر کمرے میں آیا، میں نے ناک میں روئی گھسا کر سونے کا ناٹک کیا تاکہ پرفیوم کی خوشبو کا اثر مجھ پر نہ ہو۔ وہ بے خبر تھا کہ میں جاگ رہی ہوں۔ میں نے آنکھیں بند کیے ہوئے، اس کی حرکات پر گہری نظر رکھی۔
وہ چند لمحے تک میرے قریب بیٹھا رہا، پھر دبے قدموں سے اٹھا اور کمرے کی ایک دراز سے ایک بوتل نکالی۔ اس نے بوتل سے ایک محلول نکال کر میرے پاؤں پر لگایا اور پھر میرے پاؤں کو کسی چیز سے دبا کر سہلانے لگا۔ اس کے چہرے پر ایک عجیب سی مسکراہٹ تھی، جیسے وہ کسی راز میں خوش ہو۔
میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔ میں نے صبر سے کام لیا اور صبح ہونے تک مزید کچھ نہ کیا۔ جب وہ کمرے سے باہر گیا، تو میں نے فوراً دراز کی تلاشی لی۔ وہاں ایک بوتل ملی جس پر کچھ عجیب سا لیبل لگا ہوا تھا۔ گوگل پر تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ یہ ایک خاص کیمیکل تھا جو جسم کے مخصوص حصوں پر سوجن پیدا کرتا ہے۔
اگلی رات میں نے پولیس کو اطلاع دی اور خود جاگتی رہی۔ جیسے ہی میرا شوہر اپنی روٹین کے مطابق آیا اور وہی عمل دہرانے لگا، پولیس نے اسے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ میرا شوہر یہ سب کچھ ایک بڑی انشورنس پالیسی کی رقم حاصل کرنے کے لیے کر رہا تھا جو میرے نام پر تھی۔ وہ میری صحت کو بگاڑ کر مجھے ایک حادثہ ثابت کرنا چاہتا تھا۔
اس کی گرفتاری کے بعد، میں نے شکر ادا کیا کہ میں نے اپنی جان اور حقیقت کو وقت پر بچا لیا۔ یہ تجربہ میرے لیے ایک سبق بن گیا کہ کبھی بھی کسی بھی چیز کو نظرانداز نہ کریں جو غیر معمولی لگے۔