ایک دن ایک چالیس سالہ امیر عورت نے میری زندگی کو بدل دیا

مالکن کے جانے کے بعد، میں نے چپکے سے ٹوکرہ کھولا۔ میری آنکھوں کے سامنے جو منظر تھا

میری کہانی کچھ یوں ہے:

میں 17 سال کا ہوا تو پھول بیچنے لگا۔ میری زندگی سادہ تھی، لیکن پھر ایک دن ایک چالیس سالہ امیر عورت نے میری زندگی کو بدل دیا۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں اس کے گھر کے نوکر بننا چاہوں گا۔ میں نے خوشی خوشی مان لیا اور اس کے ساتھ چلا گیا۔

اس نے مجھے ایک خوبصورت سا لباس دیا اور کہا کہ “تم نے ڈیوٹی پر یہ لباس پہن کر آنا ہے۔” میں نے لباس پہنا اور نئی زندگی کے آغاز کے لیے تیار ہو گیا۔

اگلے دن مالکن نے مجھے کچن سے مٹھائی کا ٹوکرہ اٹھا کر لانے کو کہا۔ جب میں وہ ٹوکرہ لے کر آیا، تو مالکن کے ساتھ بیٹھے تمام مہمان میرے احترام میں اٹھ کر کھڑے ہو گئے۔ میں حیران تھا کہ میں تو نوکر ہوں، پھر مجھے اتنی عزت کیوں دی جا رہی ہے؟

اگلے دن بھی مالکن نے مجھ سے مٹھائی کا ٹوکرہ لانے کو کہا۔ مجھے شک ہوا کہ مالکن خود مٹھائی کیوں نہیں کھاتی۔ میں نے سوچا کہ مجھے معلوم کرنا چاہیے کہ ایسا کیوں ہے۔

ایک دن، مالکن کے جانے کے بعد، میں نے چپکے سے ٹوکرہ کھولا۔ میری آنکھوں کے سامنے جو منظر تھا، اس نے مجھے چونکا دیا۔ ٹوکرے میں مٹھائی نہیں تھی، بلکہ وہاں ایک پیغام اور کچھ نوٹ تھے جو مختلف لوگوں کے لیے تھے۔

پیغام میں لکھا تھا: “جو مٹھائی تمہارے پاس ہے، وہ سب کے لیے ہے، لیکن تمھیں یہ سب کی عزت اور احترام کے ساتھ پیش کرنا ہے۔”

نوٹ میں مالکن نے اپنے قریبی دوستوں اور ساتھیوں کو یہ پیغام بھیجا تھا کہ “یہ لڑکا ہمارے گھر میں نوکری کرتا ہے، لیکن وہ بھی ہمارے ساتھ برابر کا ہے۔ اس کی محنت اور احترام کا جواب دینا ہماری ذمہ داری ہے۔”

یہ سن کر، میں نے محسوس کیا کہ مالکن نے اپنے گھر میں میرا احترام بڑھایا تھا، اور سب کو سکھایا تھا کہ عزت اور احترام سب کے لیے ہوتا ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ اس دن کے بعد، میں نے اس بات کو دل سے مانا کہ عزت اور محبت وہ چیزیں ہیں جو ہر انسان کے دل میں ہونی چاہئیں، چاہے وہ کسی بھی حیثیت میں ہو۔