ایک دن میری تصویر دیکھ کسی امیر آدمی نے مجھے پسند کر لیا
میری نند بہت موٹی تھی
ساس ہر وقت اس کے رشتے کی فکر میں رہتی اور رشتے والوں کو میری تصویریں بھجواتی۔ میں نے کبھی اعتراض نہیں کیا کیونکہ سوچتی تھی کہ ان کی نیت صاف ہے اور وہ بیٹی کے بھلے کے لیے ایسا کرتی ہیں۔ لیکن ایک دن معاملہ عجیب رخ اختیار کر گیا۔
واقعہ شروع ہوتا ہے
ایک دن میری تصویر دیکھ کر کسی امیر آدمی نے مجھے پسند کر لیا۔ اس کے والدین نے ساس سے رابطہ کیا اور رشتہ پکا کرنے کی بات کی۔ ساس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا، مگر مسئلہ یہ تھا کہ وہ رشتہ میری نند کے لیے تھا، لیکن اس آدمی نے مجھے پسند کیا تھا۔ ساس نے فوراً ایک عجیب اور غیر متوقع تجویز پیش کی۔
ساس کی درخواست
ساس میرے پاس آئیں اور بولیں:
“بیٹا، ایک بار میری بات سمجھو۔ تم جانتی ہو کہ تمہاری نند کے لیے رشتہ ملنا کتنا مشکل ہے۔ وہ لوگ تمہاری خوبصورتی سے متاثر ہو گئے ہیں۔ میں تم سے بس اتنی درخواست کرتی ہوں کہ نکاح کے وقت تھوڑی دیر کے لیے دلہن بننے کا ناٹک کر لو۔ بعد میں میں اپنی بیٹی کو دلہن کی جگہ بٹھا دوں گی، کسی کو کچھ پتا بھی نہیں چلے گا۔”
میرا فیصلہ
ساس نے مجھے بہت منت کی اور یہ کہہ کر کہ یہ سب ہماری عزت اور نند کی خوشی کے لیے ضروری ہے، مجھے آمادہ کر لیا۔ میرے شوہر بھی اس وقت گھر سے باہر تھے، اس لیے میں نے سوچا کہ چلو وقتی طور پر ان کی بات مان لیتی ہوں۔
نکاح کا دن
نکاح کے دن میں سجا دی گئی، سب کچھ پلان کے مطابق چل رہا تھا۔ لیکن جیسے ہی نکاح کی رسم شروع ہوئی اور قاضی صاحب نے مجھ سے رضامندی کے الفاظ دہرائے، اچانک میرے اندر ایک عجیب بےچینی پیدا ہوئی۔
غیر متوقع موڑ
ساس نے کہا تھا کہ نکاح کے وقت وہ اپنی بیٹی کو میری جگہ بٹھا دیں گی، لیکن عین وقت پر وہ اپنی جگہ سے ہلیں ہی نہیں۔ قاضی صاحب بار بار میرا نام لے کر پوچھ رہے تھے اور مہمانوں کی نظریں مجھ پر جمی تھیں۔ میں نے آہستہ سے ساس کی طرف دیکھا اور دیکھا کہ ان کا چہرہ خوف اور شرمندگی سے سرخ ہو رہا تھا۔
حقیقت سامنے آئی
مجھے بعد میں سمجھ آیا کہ یہ سب ایک منصوبہ تھا۔ ساس نے کبھی اپنی بیٹی کو دلہن کی جگہ بٹھانے کا ارادہ ہی نہیں کیا تھا۔ وہ چاہتی تھیں کہ میری شادی اس امیر آدمی سے ہو جائے تاکہ ان کی بیٹی کا سسرال مضبوط ہو اور ان کی مالی حالت بہتر ہو۔
میری جرات
میں نے نکاح کے دوران ہی سب کے سامنے یہ راز افشا کر دیا۔ میں نے کہا:
“یہ سب دھوکہ ہے! میں اس نکاح کے لیے تیار نہیں ہوں۔ یہ شادی میری نند کے لیے طے ہوئی تھی، اور میں کسی اور کی زندگی برباد نہیں کر سکتی۔”
نتیجہ
یہ سن کر لڑکے والوں نے فوراً نکاح روک دیا۔ ساس اور نند نے مجھے برا بھلا کہا، لیکن میرے شوہر جب گھر واپس آئے تو انہوں نے میرا ساتھ دیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ لڑکا میری نند کو پسند کرنے لگا اور ان دونوں کی شادی ہو گئی۔
یہ واقعہ میری زندگی کا ایک اہم سبق تھا: سچائی اور جرات کبھی بھی آپ کو شکستہ نہیں ہونے دیتی۔
میری نند بہت موٹی تھی ساس ہر وقت اس کے رشتے کی فکر میں رہتی اور رشتے والوں کو میری تصویریں بھجواتی۔
میں نے کبھی اعتراض نہیں کیا کیونکہ سوچتی تھی کہ ان کی نیت صاف ہے اور وہ بیٹی کے بھلے کے لیے ایسا کرتی ہیں۔
لیکن ایک دن معاملہ عجیب رخ اختیار کر گیا۔واقعہ شروع ہوتا ہےایک دن میری تصویر دیکھ کر کسی امیر آدمی نے مجھے پسند کر لیا۔ اس کے والدین نے ساس سے رابطہ کیا اور رشتہ پکا کرنے کی بات کی۔ ساس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا، مگر مسئلہ یہ تھا کہ وہ رشتہ میری نند کے لیے تھا، لیکن اس آدمی نے مجھے پسند کیا تھا۔
ساس نے فوراً ایک عجیب اور غیر متوقع تجویز پیش کی۔ساس کی درخواستساس میرے پاس آئیں اور بولیں:”بیٹا، ایک بار میری بات سمجھو۔ تم جانتی ہو کہ تمہاری نند کے لیے رشتہ ملنا کتنا مشکل ہے۔ وہ لوگ تمہاری خوبصورتی سے متاثر ہو گئے ہیں۔ میں تم سے بس اتنی درخواست کرتی ہوں کہ نکاح کے وقت تھوڑی دیر کے لیے دلہن بننے کا ناٹک کر لو۔ بعد میں میں اپنی بیٹی کو دلہن کی جگہ بٹھا دوں گی، کسی کو کچھ پتا بھی نہیں چلے گا۔
“میرا فیصلہ ساس نے مجھے بہت منت کی اور یہ کہہ کر کہ یہ سب ہماری عزت اور نند کی خوشی کے لیے ضروری ہے، مجھے آمادہ کر لیا۔ میرے شوہر بھی اس وقت گھر سے باہر تھے، اس لیے میں نے سوچا کہ چلو وقتی طور پر ان کی بات مان لیتی ہوں۔نکاح کا دنن کاح کے دن میں سجا دی گئی، سب کچھ پلان کے مطابق چل رہا تھا۔ لیکن جیسے ہی نکاح کی رسم شروع ہوئی اور قاضی صاحب نے مجھ سے رضامندی کے الفاظ دہرائے، اچانک میرے اندر ایک عجیب بےچینی پیدا ہوئی۔غیر متوقع موڑساس نے کہا تھا کہ نکاح کے وقت وہ اپنی بیٹی کو میری جگہ بٹھا دیں گی، لیکن عین وقت پر وہ اپنی جگہ سے ہلیں ہی نہیں۔
قاضی صاحب بار بار میرا نام لے کر پوچھ رہے تھے اور مہمانوں کی نظریں مجھ پر جمی تھیں۔ میں نے آہستہ سے ساس کی طرف دیکھا اور دیکھا کہ ان کا چہرہ خوف اور شرمندگی سے سرخ ہو رہا تھا۔حقیقت سامنے آئی مجھے بعد میں سمجھ آیا کہ یہ سب ایک منصوبہ تھا۔ ساس نے کبھی اپنی بیٹی کو دلہن کی جگہ بٹھانے کا ارادہ ہی نہیں کیا تھا۔
وہ چاہتی تھیں کہ میری شادی اس امیر آدمی سے ہو جائے تاکہ ان کی بیٹی کا سسرال مضبوط ہو اور ان کی مالی حالت بہتر ہو۔
میری جرات
میں نے نکاح کے دوران ہی سب کے سامنے یہ راز افشا کر دیا۔ میں نے کہا:”یہ سب دھوکہ ہے! میں اس نکاح کے لیے تیار نہیں ہوں۔ یہ شادی میری نند کے لیے طے ہوئی تھی، اور میں کسی اور کی زندگی برباد نہیں کر سکتی۔”نتیجہیہ سن کر لڑکے والوں نے فوراً نکاح روک دیا۔ ساس اور نند نے مجھے برا بھلا کہا، لیکن میرے شوہر جب گھر واپس آئے تو انہوں نے میرا ساتھ دیا۔
بعد میں پتہ چلا کہ وہ لڑکا میری نند کو پسند کرنے لگا اور ان دونوں کی شادی ہو گئی۔یہ واقعہ میری زندگی کا ایک اہم سبق تھا: سچائی اور جرات کبھی بھی آپ کو شکستہ نہیں ہونے دیتی۔