دعا کا کرشمہ: ایک معجزاتی ماں بننے کی داستان
میرے شوہر نے ایک لمحے کے لیے سوچا، پھر میری طرف دیکھا اور کہا، “یہ بچہ میرا ہی ہے
میری شادی ایک مذہبی خاندان میں ہوئی تھی۔ میرے شوہر مولانا صاحب تھے، جو ایک دیندار اور نیک دل انسان کے طور پر جانے جاتے تھے۔ شادی کی رات، میں نے اپنے کمرے میں ان کا انتظار کیا، مگر وہ نہ آئے۔ میں نے سوچا کہ شاید کسی وجہ سے دیر ہو گئی ہو، اور انتظار کرتے کرتے میں نیند کی آغوش میں چلی گئی۔
اگلی صبح جب میری آنکھ کھلی، تو میرے شوہر کمرے میں نہیں تھے۔ میں نے سوچا کہ شاید وہ نماز کے لیے گئے ہوں، مگر کافی دیر گزرنے کے بعد بھی جب وہ نہ آئے، تو میں نے اپنی ساس سے پوچھا۔ ساس نے بتایا کہ وہ تبلیغی جماعت کے ساتھ دین کی خدمت کے لیے گئے ہیں اور کچھ دنوں بعد واپس آئیں گے۔ یہ بات سن کر میں نے دل کو تسلی دی اور ان کے انتظار میں وقت گزارنے لگی۔
دن گزرتے گئے اور ہفتے مہینوں میں بدل گئے۔ دو مہینے گزر چکے تھے اور میرے شوہر کی کوئی خبر نہ آئی تھی۔ اسی دوران، میں نے محسوس کیا کہ میرے جسم میں کچھ تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ میں نے ڈاکٹر سے معائنہ کروایا تو پتا چلا کہ میں حاملہ ہوں۔ یہ سن کر میرے ہوش اڑ گئے۔ میں نہیں سمجھ پائی کہ یہ کیسے ممکن ہوا، کیونکہ میرے شوہر تو گھر پر موجود ہی نہیں تھے۔
جب یہ بات میری ساس کو معلوم ہوئی، تو ان کے چہرے پر غصے اور نفرت کے آثار نمایاں ہو گئے۔ انہوں نے مجھ پر بدکاری کا الزام لگانا شروع کر دیا اور گھر سے نکالنے کی دھمکی دی۔ میں خوف اور بےبسی کے عالم میں تھی، نہ جانے کیا کریں۔
اچانک دروازہ کھلا اور میرے شوہر اندر داخل ہوئے۔ وہ تھکے ہوئے لگ رہے تھے، مگر ان کی آنکھوں میں سکون اور اطمینان تھا۔ میری ساس نے فوراً ان کے سامنے ساری بات کہہ دی اور کہا، “یہ لڑکی حاملہ ہے اور تم تو یہاں موجود بھی نہیں تھے! اس نے ضرور کوئی غلط کام کیا ہے۔”
میرے شوہر نے ایک لمحے کے لیے سوچا، پھر میری طرف دیکھا اور کہا، “یہ بچہ میرا ہی ہے۔”
ان کی یہ بات سن کر میں حیران رہ گئی۔ میرے ذہن میں سوالات کا طوفان تھا کہ آخر یہ کیسے ممکن ہے؟ شوہر نے میری حیرت کو دیکھتے ہوئے مسکرا کر کہا، “جب میں تبلیغی جماعت کے ساتھ تھا، تو میں نے راتوں کو دعا کی کہ اللہ ہمیں ایک نیک اولاد عطا کرے۔ میں نے سچے دل سے اللہ سے یہ دعا مانگی تھی، اور اللہ نے میری دعا قبول کی۔ یہ بچہ ہمارے رب کا انعام ہے۔”
یہ سن کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ میری ساس کا چہرہ بھی بدل گیا، ان کی آنکھوں میں شرمندگی اور پشیمانی تھی۔ وہ میری طرف بڑھیں اور مجھے گلے لگا لیا۔
یوں اللہ کے کرم سے میرے گھر کا سکون دوبارہ بحال ہوا اور ہم ایک خوشحال زندگی گزارنے لگے۔