لڑکی نے کہا اگرمرد ہو تو مجھے طلاق دو

لڑکی نے کہا اگر تم مرد ہو تو مجھے طلاق دو

لڑکی نے جھٹ پٹ اپنا سامان اٹھایا اور چل دی

بیوی غصے پر کنٹرول نہ کرتے ہوئے اپنے شوہر سے کہہ رہی اگر تم مرد ہو تو مجھے طلاق دو میں ایک سیکنڈ بھی اب تمہارے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ تھی
اس کا شوہر خاموشی سے اس کی بات کو نظر انداز کر رہا تھا۔
بیوی نے پھر کہا تم مرد نہیں، اگر ہو تو مجھے طلاق دو۔
بالآخر شوہر اٹھا اور کاغذ پر چند سطریں لکھ کر لفافے کے اندر رکھ کر اس کے ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے کہا جاؤ فی امان اللہ عورت نے جھٹ پٹ اپنا سامان اٹھایا اور میکے چل دی۔
ادھر میکے میں بیوی کو ۔۔۔۔

—————————————————

کہانی: بیوی کا فیصلہ اور حقیقت کا انکشاف

بیوی غصے میں بھری ہوئی تھی اور مسلسل شوہر کو طلاق دینے کا کہہ رہی تھی:
“اگر تم مرد ہو تو مجھے طلاق دو، میں ایک سیکنڈ بھی اب تمہارے ساتھ نہیں رہ سکتی!”

شوہر صبر اور سکون کے ساتھ اس کی بات کو نظرانداز کر رہا تھا، جیسے وہ یہ سب باتیں پہلے بھی سن چکا ہو۔ لیکن جب بیوی نے غصے میں دوبارہ زور دیا:
“تم مرد نہیں! اگر ہو تو مجھے طلاق دو!”

تب شوہر خاموشی سے اٹھا، ایک کاغذ پر کچھ سطریں لکھیں، اسے لفافے میں ڈالا اور بیوی کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا:
“یہ لو، جاؤ، فی امان اللہ۔”

بیوی نے فوراً سامان باندھا، لفافہ پکڑا اور اپنے میکے روانہ ہو گئی، دل میں یہ سوچتے ہوئے کہ وہ اب مکمل آزاد ہے۔


میکے میں انکشاف

میکے پہنچنے کے بعد بیوی نے سب کو اپنی “آزادی” کی خبر سنائی۔ گھر کے افراد بھی حیران تھے کہ بات یہاں تک پہنچ گئی۔ پھر اسے یاد آیا کہ شوہر نے ایک لفافہ دیا تھا۔ اس نے جلدی سے لفافہ کھولا۔
لفافے میں ایک خط تھا، جس پر لکھا تھا:

“اگر تمہیں لگتا ہے کہ غصے میں کیے گئے فیصلے درست ہوتے ہیں، تو یہ فیصلہ تمہاری زندگی بدل دے گا۔ لیکن اگر تمہیں سکون سے سوچنے کا وقت چاہیے، تو میں تمہیں ایک موقع دے رہا ہوں۔ یہ طلاق نہیں ہے، بلکہ تمہارے غصے کا امتحان ہے۔ جب دل ٹھیک ہو جائے تو واپس آ جانا۔ دروازے کھلے ہیں۔”


بیوی کی حالت

یہ خط پڑھتے ہی بیوی کے ہوش ٹھکانے آ گئے۔ وہ غصے میں جو قدم اٹھا چکی تھی، اس کا نتیجہ سوچ کر دل کانپ گیا۔ وہ سمجھی کہ شوہر نے طلاق دے دی ہے، لیکن یہ سب ایک سبق تھا۔

بیوی نے اپنی غلطی کو تسلیم کیا اور یہ سوچنے لگی کہ اگر شوہر نے واقعی طلاق دی ہوتی، تو زندگی کتنی مشکل ہو سکتی تھی۔


کہانی کا موڑ

بیوی نے اپنے گھر والوں سے مشورہ کیا اور فیصلہ کیا کہ وہ واپس جا کر اپنے شوہر سے معافی مانگے گی۔ وہ سمجھ چکی تھی کہ غصے میں لیے گئے فیصلے اکثر غلط ہوتے ہیں اور ان کا اثر دیرپا ہو سکتا ہے۔


سبق: غصے میں فیصلے کرنے سے پہلے کیا کریں؟

خود کو وقت دیں:
جب بھی غصہ آئے، فوراً کسی بڑے فیصلے پر نہ جائیں۔ پہلے سکون سے سوچیں۔

دوسری طرف کا نقطہ نظر دیکھیں:
اپنے جذبات کے ساتھ دوسروں کے جذبات کو بھی سمجھنے کی کوشش کریں۔

گفتگو کا راستہ اپنائیں:
مسئلہ کو حل کرنے کے لیے بات چیت کریں۔ الزامات یا غصے سے کچھ نہیں ہوگا۔

غلطی تسلیم کریں:
اگر آپ غلط ہیں تو معافی مانگنے میں ہچکچاہٹ نہ کریں۔

غصے کو کنٹرول کریں:
غصے کے وقت گہری سانس لیں، پانی پیئیں، یا تھوڑا وقت اکیلے گزاریں تاکہ آپ کا دماغ صاف ہو سکے۔


یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی کے بڑے فیصلے جلد بازی میں یا غصے کی حالت میں نہیں لینے چاہییں، کیونکہ ان کے اثرات دیرپا اور نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

———————————————

کہانی: غصے کے طوفان کا انجام

بیوی غصے میں چیخ رہی تھی:
“اگر تم مرد ہو تو مجھے طلاق دو! میں تمہارے ساتھ ایک سیکنڈ بھی نہیں رہ سکتی۔”

شوہر خاموشی سے اس کی باتیں سنتا رہا، پھر نظریں جھکائے دھیمے لہجے میں بولا:
“یہ سب جذباتی باتیں ہیں، غصہ تھوڑا کم کر لو۔”

لیکن بیوی کے غصے میں کمی نہ آئی۔
“تم مرد نہیں! اگر مرد ہو تو ابھی اور اسی وقت مجھے طلاق دو!”

شوہر نے گہری سانس لی، کمرے سے اٹھا، میز سے ایک کاغذ نکالا، اس پر چند سطریں لکھیں، اور ایک لفافے میں ڈال کر بیوی کے ہاتھ میں دے دیا۔
“یہ لو، جو تم چاہتی ہو۔ جاؤ، فی امان اللہ۔”

بیوی نے لفافہ لے کر اپنے سامان کو جلدی سے سمیٹا اور گھر سے باہر نکل گئی۔ وہ اپنی بات منوانے پر خوش تھی اور سوچ رہی تھی کہ اب شوہر کو اس کی اہمیت کا احساس ہوگا۔


میکے پہنچ کر کیا ہوا؟

جب بیوی میکے پہنچی تو سب نے حیرت سے پوچھا:
“اتنی جلدی واپس کیوں آگئی؟ کیا ہوا؟”

بیوی نے فخر سے کہا:
“میں نے شوہر سے طلاق لے لی! وہ مجھے سمجھ ہی نہیں سکتا تھا۔”

گھر والے حیران ہو کر خاموش ہو گئے۔ کچھ وقت گزرنے کے بعد بیوی کو خیال آیا کہ لفافہ کھول کر دیکھے، جو شوہر نے دیا تھا۔

جب اس نے لفافہ کھولا، تو اس میں یہ الفاظ لکھے تھے:

“یہ کوئی طلاق کا خط نہیں۔ یہ میرے دل کا حال ہے۔
میں تمہیں بہت چاہتا ہوں، لیکن اگر تمہیں لگتا ہے کہ میں تمہارے قابل نہیں، تو میں تمہیں زبردستی روکنا نہیں چاہتا۔
میرا دل دکھا ہے، لیکن میں دعا کرتا ہوں کہ تم جہاں بھی جاؤ، خوش رہو۔
یاد رکھنا، غصے میں کیے گئے فیصلے اکثر پچھتاوے میں بدل جاتے ہیں۔”

یہ پڑھ کر بیوی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اسے احساس ہوا کہ اس کا شوہر اسے کتنا چاہتا تھا اور اس نے اپنی بےجا ضد اور غصے میں کتنا بڑا نقصان کر دیا تھا۔


کیا ہوا اس کے بعد؟

بیوی نے سوچنا شروع کیا کہ وہ کیسے اپنی ضد میں اپنی خوشیاں تباہ کر رہی تھی۔
“کیا واقعی میرا شوہر اتنا برا تھا؟ یا میرا رویہ مسئلہ تھا؟”

وہ جلدی سے شوہر کے پاس واپس گئی۔ دروازہ کھٹکھٹایا، تو شوہر خاموشی سے اندر آیا۔
بیوی نے روتے ہوئے کہا:
“مجھے معاف کر دو۔ میں نے غصے میں وہ کہہ دیا، جو مجھے نہیں کہنا چاہیے تھا۔”

شوہر نے مسکراتے ہوئے کہا:
“ہم سب انسان ہیں، غلطیاں ہوتی ہیں۔ لیکن اگر ہم اپنی غلطیوں سے سیکھ جائیں، تو رشتے مضبوط ہو سکتے ہیں۔”


کہانی کا سبق اور نکات:

غصے میں فیصلے نہ کریں: غصے میں کیے گئے فیصلے اکثر نقصان دہ ہوتے ہیں اور ان کے نتائج پر بعد میں پچھتاوا ہوتا ہے۔

بردباری دکھائیں: شوہر کی خاموشی اور سمجھداری نے رشتے کو مکمل ٹوٹنے سے بچا لیا۔

گفتگو کریں: مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کریں، نہ کہ طلاق یا علیحدگی کی دھمکیوں سے۔

معافی مانگنا سیکھیں: غلطی کا اعتراف اور معافی مانگنے سے رشتے مزید مضبوط ہوتے ہیں۔

رشتے کی قدر کریں: اپنے رشتے کی اہمیت کو سمجھیں اور چھوٹے جھگڑوں کو بڑا مسئلہ نہ بننے دیں۔