نوکرانی کو چھینک آئی، اور جیسے ہی نقاب نیچے گرا، میں سکتے میں آگیا۔ وہ کوئی عام عورت نہیں تھی

مجھے یکدم احساس ہوا کہ اس پراسرار عورت کا غلام بن جاؤں گا

ایک دن نوکرانی کو اچانک مالش کرتے وقت چھینک آئی تو اس کا نقاب نیچے گرتے ہی میری جان نکل گئی کیونکہ وہ تو

نوکرانی کو چھینک آئی، اور جیسے ہی نقاب نیچے گرا، میں سکتے میں آگیا۔ وہ کوئی عام عورت نہیں تھی—اس کا چہرہ انسانی نہیں، بلکہ بالکل عجیب و غریب تھا، جیسے کسی پرانی کتاب میں دیے گئے جِن کی تصویر ہو۔

“تم کون ہو؟” میں نے کانپتی آواز میں پوچھا۔
وہ مسکرائی، اس کی آنکھوں میں ایک چمک تھی جو خوفزدہ کر دینے والی تھی۔
“میں وہ ہوں جو تم نے بلایا تھا،” وہ بولی۔ “تمہیں سکون چاہیے تھا، اور تم نے اپنے دروازے پر مجھے خود بلا لیا۔ لیکن اب ہر رات میری قیمت چکانی ہوگی۔”

مجھے یکدم احساس ہوا کہ وہ کوئی عام عورت نہیں بلکہ کوئی پراسرار مخلوق تھی جو رات کو میرے سکون کے بدلے کچھ لے رہی تھی۔ میرے پیٹ پر کالک اس کے نشان تھے، شاید کسی طرح کا قبضہ یا اثر۔

اب ہر رات کے ساتھ میرا خوف بڑھتا جا رہا تھا، لیکن میں اسے روک نہیں پا رہا تھا۔ وہ میرے معمول کا حصہ بن چکی تھی۔ لیکن میں جانتا تھا کہ ایک دن مجھے یہ کھیل ختم کرنا ہوگا، ورنہ وہ مجھے مکمل طور پر اپنی گرفت میں لے لے گی۔

کیا مجھے اس سے نجات مل سکے گی؟ یا میں ہمیشہ کے لیے اس پراسرار عورت کا غلام بن جاؤں گا؟ یہ سوچ میرے اندر ایک جنگ چھیڑ چکی تھی۔


مارگن کی ہمت اور محنت کی کہانی

پرانے زمانے کی بات ہے، برف سے ڈھکے ایک علاقے میں مارگن اپنے خاندان کے ساتھ رہتا تھا۔ وہاں زندگی بہت مشکل تھی۔ کھانے اور پانی کی کمی اور سخت موسم کے باعث مارگن اور اس کے گھر والوں کو بڑی مشقت کرنا پڑتی تھی۔ مارگن کا ایک مضبوط گھوڑا تھا، جو اس کا سب سے بڑا سہارا تھا۔ وہ گھوڑے پر سوار ہو کر دور دراز علاقوں سے کھانے پینے کا سامان لاتا تھا۔

برفانی علاقے میں زمین بنجر تھی، اور گھوڑے کے لیے بھی گھاس ڈھونڈنا مشکل ہوتا تھا۔ ان حالات میں مارگن نے فیصلہ کیا کہ وہ کسی ایسی جگہ کا رخ کرے گا جہاں زندگی تھوڑی آسان ہو۔ اس نے درختوں سے لکڑیاں کاٹ کر برف پر چلنے والی گاڑی بنائی۔ مارگن کا ایک وفادار کتا بھی تھا جو ہمیشہ گھر کی حفاظت کرتا اور ہر خطرے سے خبردار کرتا تھا۔

نئے مقام کی تلاش

مارگن نے اپنے سامان کو گھوڑے پر لادا اور اپنے خاندان کے ساتھ ایک نئی جگہ کی طرف روانہ ہوگیا۔ راستہ سخت تھا، ہر طرف برف ہی برف تھی، لیکن مارگن نے ہمت نہیں ہاری۔ کئی دن کے سفر کے بعد وہ ایک ہری بھری جگہ پہنچے، جہاں پانی کا تالاب، چند درخت، اور رہنے کے لیے ایک خالی گھر موجود تھا۔ انہوں نے وہاں رک کر آرام کیا، کھانا کھایا، اور گھوڑے نے بھی خوب گھاس کھائی۔

ایک خطرناک واقعہ

ایک دن مارگن کی بیوی اور بچہ تالاب سے پانی لینے گئے۔ اچانک جنگلی بھیڑیے وہاں پہنچ گئے۔ بھیڑیوں نے ان پر حملہ کر دیا۔ مارگن درخت کاٹ رہا تھا جب اس نے اپنی بیوی کی چیخیں سنیں۔ وہ فوراً گھوڑے پر سوار ہوا اور کلہاڑی لے کر ان کی مدد کے لیے دوڑا۔ اس کا وفادار کتا بھی ساتھ تھا۔

جب مارگن وہاں پہنچا تو صورتحال بہت خطرناک تھی۔ بھیڑیے بچے پر حملہ کرنے ہی والے تھے اور مارگن کی بیوی بھی زخمی ہونے والی تھی۔ مارگن نے اپنی کلہاڑی سے حملہ کیا اور کئی بھیڑیوں کو مار ڈالا۔ کتے نے بھی پوری ہمت سے لڑائی کی، اور گھوڑا اپنی طاقت سے بھیڑیوں کو کچلنے لگا۔

یہ لڑائی کافی دیر جاری رہی۔ مارگن اور اس کے جانوروں کی بہادری نے بھیڑیوں کو ہلاک کر دیا اور زخمی بھیڑیے بھاگ نکلے۔ مارگن نے ایک گڑھا کھود کر مرے ہوئے بھیڑیوں کو اس میں ڈال دیا اور انہیں جلا دیا تاکہ کوئی اور خطرہ نہ ہو۔

ایک نئی شروعات

کچھ دنوں کے بعد مارگن نے اس علاقے کو آباد کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے پھلوں کے درخت لگائے، سبزیاں اگائیں، اور اپنے گھر کو صاف ستھرا اور خوبصورت بنایا۔ وقت کے ساتھ ان کی زندگی آسان ہو گئی۔ مارگن اور اس کا خاندان ہنسی خوشی وہاں رہنے لگا۔

کہانی کا سبق

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمت، محنت، اور عزم سے زندگی کے مشکل ترین حالات کا بھی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

پیارے بچوں! اگر آپ کو یہ کہانی پسند آئی ہو تو اسے اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں اور زندگی میں ہمیشہ محنت سے کام کریں۔