بچوں کو آن لائن اور آف لائن محفوظ رکھنے کے لیے تجاویز

یہ والی احتیاط نہ کرنے سے کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ جنم لے سکتا ہے

اگر کپڑے لٹکانے والی  یا اور کوئی رسی اس پوزیشن میں ہے کہ بچے کے گلے کا پھندا بن جائے یا کسی اور طرح نقصان کا سبب بن سکے تو فوراً اس کو درست کیجئے ۔

بچوں کو آن لائن اور آف لائن محفوظ رکھنے کے لیے کچھ تجاویز درج زیل ہیں:

تعلیمی راہنمائی: بچوں کو انٹرنیٹ کی صحیح استعمال کی تعلیم دی جانی چاہئے۔ انہیں بتائیں کہ کیسے معتبر ویب سائٹس اور مواد کو تشخیص دی جا سکتی ہے۔

پیرنٹل کنٹرولز: آپ اپنے بچوں کے دیکھبھال کیلئے پیرنٹل کنٹرولز استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ آپ کو ان کے آن لائن گتھجوڑ کو نگرانی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

وقت کنٹرول: مخصوص وقت مقرر کریں جب بچے انٹرنیٹ استعمال کر سکتے ہیں۔ اس طرح، آپ ان کے انٹرنیٹ استعمال کو محدود رکھ سکتے ہیں۔

تفقد اور مواد کا جانچ پڑتال: بچوں کو سکرین پر دکھائے جانے والے مواد کا دورانیہ منظور کرنے کی تعلیم دیں۔ ان کو بتائیں کہ کس طرح وہ بری زبان، غیر مناسب مواد یا فکریت سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

رہنمائی اور بات چیت: بچوں سے بات چیت کریں اور انہیں بتائیں کہ کیسے وہ انٹرنیٹ کا محفوظ استعمال کر سکتے ہیں۔ ان کی خود محافظت کے لیے بھرپور توجہ دیں۔

کیبر ویگنرز کے تنظیمات: ویب براؤزر، سوشل میڈیا ایپلیکیشنز اور دیگر آن لائن سروسز میں خصوصی کیبر ویگنرز کے تنظیمات کو فعال کریں تاکہ غیر مطلوب مواد سے بچا جا سکے۔

باقاعدہ مواقع پر مراقبت: بچوں کے ساتھ باقاعدہ طور پر انٹرنیٹ کا استعمال کریں تاکہ آپ نے ان کا محفوظ رہنا یقینی بنا سکیں۔

قانونی اطلاعات: بچوں کو آن لائن آمنے سامنے مواقع پر انفارمیشن دیں۔ انہیں بتائیں کہ کیسے انفارمیشن شیئر کرنا اور آن لائن پر دوسروں کے ساتھ برتاؤ کرنا آپ کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے۔

بچوں کے آن لائن دوستوں کا جاننا: آپ کو ان کے آن لائن دوستوں کو جاننا اور ان کی مواقع پر مراقبت کرنا بھی ضروری ہے۔

آف لائن سلامتی کی تعلیم: بچوں کو بتائیں کہ وقتی طور پر آن لائن دوستوں کے ساتھ ملاقات کرنے یا شخصی معلومات کا تبادلہ کرنے سے بچیں۔


بے جا ہ باہر نکلنے کی عادت  ۔۔۔

اگر بچے کی باہرنکلنے کی عادت ہے ۔۔ تو اس کی عادت ختم کرنے کی کوشش کریں،کوشش کریں کہ والد صاحب کے ساتھ ہی بچے گھر سے نکلے یا کہیں کھیلنے جائیں ۔ اس کے دوستوں پر نظر رکھیں، آج کل اغوا  برائے تاوان  یا اغواء کے بعد زیادتی کی وارداتوں کی کثرت ہے۔ ۔۔۔ ایسے بچے بھی اکثر موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔۔۔

اس بات پر غور کریں کہ بچے ایسا کھیل نہ کھیلیں جو ان کے لیے نقصان کا سبب بن جائے ۔ جیسے دیوار وغیرہ پر چڑھنے کی کوشش کرنا یا پانی،گیس وغیرہ کے پائپ سے لٹکنے کی کوشش کرنا کہ ادھر ہاتھ پھسلا اور ادھر ان کو شدید نقصان ہوا اور یہ نقصان بعض اوقات کسی بڑے سانحہ کاسبب بن سکتی ہیں۔

چھوٹے بچوں کو پانی کے ساتھ کھیلنے کی عادت ہوتی ہے ایسے وقت میں ان پر نظر رکھنا بے حد ضروری ہے ۔ ایک گھر میں ایک بچہ باتھ روم کے ٹب میں مردہ پایا گیا ۔ وجہ یہ بنی کہ باتھ روم سے پاوؤں پھسلا اور سر پرچوٹ لگی اور پانی کے ٹب میں ڈوبنے کی وجہ سے سانس بند ہوگئی ۔

اس سےکوئی بھی نا خوشگوار واقعہ جنم لے سکتا ہے ، بچوں کا  ایکسیڈنٹ  ہوسکتا ہے۔ گھر کا دروازہ ٹھیک سے لاک رکھیں۔ بچوں کو گھر کے اندر کھیلنے کی عادت ڈالیں۔اور گاڑیوں کی آمدورفت والے روڈ پر کبھی بھی بچوں کو اکیلے نہ جانے  دیں

اگر کپڑے لٹکانے والی  یا اور کوئی رسی اس پوزیشن میں ہے کہ بچے کے گلے کا پھندا بن جائے یا کسی اور طرح نقصان کا سبب بن سکے تو فوراً اس کو درست کیجئے ۔

 گھر میں چوہے مار ادویات یا فینائل کی گولیوں  وغیرہ کو کسی ایسی جگہ رکھنا چاہئے جو بچوں کی پہنچ سے دور ہوں ، کچھ والدین لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں، گھٹنوں کے بل چلنے والے بچے ان  کو منہ میں ڈال لیتے ہیں جس سے ان کے جسم میں زہر پھیل جاتا ہے۔ کہاجاتا ہے یہ سب سے بڑی وجہ دریافت ہوئی ہے جس کی وجہ سے بچے اموات کا شکار ہوتے ہیں ۔

 بچے تو کھلونا سمجھ کر ان سے کھیلیں گے اور پھر کبھی کرنٹ لگنے کی صورت میں بچے کو ہونے والے نقصان کو ہر ذی شعور سمجھ سکتا ہے۔اسی طرح  ہیٹر چل رہا ہو یا جلتے ہوئے چولہے کے پاس بچے جاہی نہ سکیں ،اس کا خاص خیال ہوناچاہئے۔

سیڑھیوں پر جنگلے ٹھیک سے نہیں لگے ہوتے ہیں یا بالکل نہیں لگے ہوتے ۔ اور چھت کے اوپر ایسی آڑ نہیں ہوتی جو بچوں کو نیچے گرنے سے بچا سکیں۔ ایسے میں بچے شرارت کرتے کرتے کئی بار اونچائی سے گر جاتے ہیں۔

 کئ بار بچے یہ بھاری اوزار اٹھا کر ان سے کھیلنےلگتے ہیں اور اس سے آپس میں لڑ پڑتے ہیں ، یہ بھاری اوزار ان کے بڑے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں ۔

بچے کو کوئی بیماری ہوتو غفلت نہیں برتنا چاہئے  کہ خود ہی ٹھیک ہوجائے گی ۔ بعض اوقات بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے بیماری اتنی بڑھ جاتی ہے کہ بچوں کے لئے ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن جاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کے بچوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ،،،، آمین ۔

(  منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)