کچھ دنوں بعد خالہ اور خالو کا راز کھل گیا
یہ کہانی ایک تجسس اور راز کے گرد گھومتی ہے جو ایک لڑکی کو اپنی خالہ کے حوالے سے لاحق ہے
خالہ ہر سال بغیر کسی دائی کے خود ہی ایک بچہ جنم دیتی تھیں اور فوراً اعلان کر دیتی تھیں کہ بچہ مر گیا ہے۔ حالانکہ میں جانتی تھی کہ یہ سچ نہیں ہے۔ ہر بار خالو اور خالہ بچے کو دفن کرنے کا بہانہ بنا کر کہیں لے جاتے تھے، اور بات ختم ہو جاتی تھی۔ میں بچپن سے یہ سب دیکھ رہی تھی اور حیران تھی کہ خالہ ایسا کیوں کرتی ہیں۔
جب میں بڑی ہوئی تو میرا تجسس بڑھتا گیا۔ اس سال اچانک خالہ کا پیٹ پھر سے بڑا ہو گیا، اور میں نے پکا ارادہ کر لیا کہ اس بار خالہ کا راز جان کر رہوں گی۔
خالہ کی ڈلیوری کا دن قریب آیا، اور میں نے موقع کا فائدہ اٹھانے کی ٹھانی۔ جب خالہ کو دردِ زہ شروع ہوا، تو گھر میں ہلچل مچ گئی۔ میں نے ایک بہانہ بنایا اور خالہ کے کمرے کے پاس جا کر چھپ گئی۔ خالہ نے اکیلے ہی بچے کو جنم دیا۔ بچہ صحت مند اور زندہ تھا۔ میں نے دل تھام کر دیکھا کہ خالو آئے اور بچے کو کپڑے میں لپیٹ کر باہر لے گئے۔
میں دبے قدموں ان کے پیچھے چل پڑی۔ خالو ایک ویرانے کی طرف گئے، جہاں ایک گاڑی پہلے سے کھڑی تھی۔ میں نے دیکھا کہ وہ بچہ کسی اجنبی عورت کے حوالے کر رہے ہیں۔ میں لرز اٹھی اور ساری بات سمجھ گئی۔
خالہ اور خالو دراصل بچوں کو کسی اور کے حوالے کر دیتے تھے۔ شاید یہ کوئی کاروبار تھا یا کوئی اور مجبوری، لیکن یہ معاملہ گہرائی سے جانچنے کے قابل تھا۔
اگلے دن میں نے یہ بات اپنی امی سے شیئر کی۔ امی نے گاؤں کے بڑے بزرگوں کو بلا کر اس معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا۔ کچھ دنوں بعد خالہ اور خالو کا راز کھل گیا: وہ بے اولاد جوڑوں کو بچے بیچتے تھے، اور دنیا کے سامنے ظاہر کرتے تھے کہ بچہ مر گیا ہے۔
خالہ اور خالو کو گاؤں والوں کے فیصلے کے تحت قانون کے حوالے کر دیا گیا۔ یوں ایک سنگین راز بے نقاب ہوا اور بے گناہ بچوں کی زندگیوں کو ایک بہتر موقع ملا۔
یہ کہانی ایک مشکوک راز، اخلاقی کشمکش، اور انصاف کے عمل پر مبنی ہے۔